بنگلورو۔15جون(ایس او نیوز) دہلی میں عام آدمی پارٹی حکومت کے ذریعہ 21پارلیمنٹ سکریٹریوں کے تقرر کو صدر ہند کے ذریعہ منسوخ کردیا گیا ہے۔ایسے میں ریاست کے پارلیمنٹ سکریٹریوں کا مستقبل داو پر لگ گیا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو دس اراکین اسمبلی کی رکنیت کالعدم قرار دی جاسکتی ہے۔ اس خصوص میں ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی زیر سماعت ہے، جس کے تحت حکومت کو نوٹس بھی جاری کی گئی ہے۔ دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کجری وال نے 21 اراکین اسمبلی کو پارلیمنٹ سکریٹری مقرر کیاتھا، مگر صدر جمہوریت نے اسے منظوری دینے سے انکار کردیا ۔جس کے سبب ان 21اراکین اسمبلی کی رکنیت خطرہ میں پڑ گئی ہے۔دہلی میں صدر جمہوریہ نے اس طرح کی منظوری دینے سے انکار کردیا ہے، تاہم اس کا اطلاق کرناٹک پر ہوسکتاہے یا نہیں اس معاملے پر ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کی گئی تھی۔ جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق اسمبلی کے جملہ اراکین کی تعداد میں سے 15فیصد اراکین کو پارلیمان سکریٹری نامزد کیاجاسکتاہے، مگر چند لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر دہلی میںصدر ہند نے اس کی منظوری دینے سے انکار کردیا ہے تو یہاں بھی اس کا اطلاق ہونا ضروری ہے۔ اگر ایسا ہوا تو وجئے پور کے رکن اسمبلی ڈاکٹر مقبول باغوان ، ناگھٹان کے راجیو الگور ،چنچولی کے امیش جادھو ،شیرہٹی کے دوڈ منی سدلنگپا رام کرشنا، کندگول کے چنا بسپا ستیپا شیولی ، کتور کی شکونتلا شٹی ، چامراج نگر کے پٹا راجو، ہنسور کے منجوناتھ، سنڈور کے تکارام اور رکن کونسل کے گووند راجو کی رکنیت خطرہ میں پڑ سکتی ہے۔ جبکہ حکومت کاکہنا ہے کہ صرف کرناٹک میں ہی پارلیمنٹ سکریٹریوں کا تقرر نہیں ہوا ہے حال ہی میں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے 41 اراکین اسمبلی کو پارلیمنٹ سکریٹری مقرر کیا ہے اور انہیں کابینہ درجہ بھی دیاگیا ہے۔اسی طرح اترپردیش ، ہریانہ ، گجرات اور مدھیہ پردیش سمیت دیگر ریاستوں میں بھی پارلیمنٹ سکریٹریوں کا تقرر ہوا ہے۔